کشن گنج 20 ستمبر (ایس او نیوز/پریس ریلیز) معروف عالم دین وممبر پارلیمنٹ مولانا اسرارالحق قاسمی نے تین طلاق پرمودی حکومت کے آرڈیننس لانے کے اقدام کوقطعی نامناسب اور ضدو ہٹ دھرمی پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کو موقر ایوان اور دستور کی کوئی پروانہیں ہے اور وہ آئندہ عام انتخابات کے پیش نظر مسلم خواتین کو گمراہ کرنے کے لئے یہ کھیل کھیل رہی ہے۔
مولاناقاسمی نے کہاکہ تین طلاق بل ابھی راجیہ سبھاسے پاس نہیں ہوا۔ ایسے میں حکومت پر لازم تھاکہ وہ آئندہ سیشن میں اس بل کی راجیہ سبھامیں پیشی کا انتظار کرتی لیکن محض سیاسی اغراض و مفادات کی خاطر جلدی میں تین طلاق پر آرڈیننس لایاگیاہے۔
اس تمہید کے ساتھ کہ جب سپریم کورٹ کے مطابق بہ یک وقت دی جانے والی تین طلاق واقع ہی نہیں ہوئی،توپھراس پر سزا دیئے جانے کی آخر کیا تک ہے؟ مولانا اسرارالحق نے حکومت کے رویہ پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اگر واقعی مودی حکومت کو مسلم خواتین اور بچیوں کی فکر ہوتی تووہ ان کی تعلیم و تربیت پر دھیان دیتی،انہیں با اختیار بنانے پر توجہ دیتی مگر حکومت تو بس عوام کو گمراہ کرنا چاہتی ہے۔
اس استدلال کے ساتھ کہ مودی حکومت تین طلاق کو بہانہ بناکر مسلم خواتین کو جھانسے میں ڈالنا چاہتی ہے جو سراسرغیر جمہوری اور دستور ہند کے مخالف عمل ہے اور اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
اس وضاحت کے ساتھ کہ حکومت کے سامنے متعلقہ تین طلاق بل کی خامیوں کو واضح کیاجاچکاہے اور اس میں جو قانونی مشکلات ہیں ان پر بھی متنبہ کیاگیاہے انہوں نے کہا کہ چوں کہ اسے خالص سیاسی مسئلہ بنادیا گیا ہے اس لئے حکومت ہر حال میں اس بل کو قانونی شکل دینا چاہتی ہے۔
کشن گنج کے ایم پی نےاس وارننگ کے ساتھ کہ اس قانون سے مسلم خواتین کو انصاف تونہیں ملے گا،البتہ اس کی وجہ سے مسلم خاندانوں میں انتشار اور ٹوٹ پھوٹ کے واقعات میں بے تحاشا اضافہ ہوجائے گا تمام مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ مودی حکومت کے مذموم مقاصد اور عزائم کو سمجھیں اور حکمت و دانشمندی کے ساتھ اس سیاسی چال کو ناکام بنائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت دراصل اپنی ساڑھے چار سالہ ناکامیوں کو چھپانے کے لئے اس قسم کے موضوعات کا سہارا لے رہی ہے،آج بھی لوگ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کی وجہ سے ہونے والے نقصانات سے باہر نہیں نکل پائے ہیں،اسی طرح ملک بھر میں نفرت و انتہا پسندی اور مسلم دشمنی کا ماحول روز بروز بڑھتا جارہاہے،ماب لنچنگ کے واقعات میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی ہے،ضروری اشیائے خوردونوش اور پٹرول ڈیزل کی قیمتیں آسمان کو چھورہی ہیں،یہ وہ مسائل ہیں جن پر حکومت کو توجہ دینی چاہیے تھی مگر صرف سیاسی روٹی سینکنے اور آنے والی الیکشن کے پیش نظر اس نے اپنی ساری توجہ تین طلاق جیسے موضوع پر صرف کررہی ہے۔
مولاناقاسمی نے کہاکہ لوک سبھا میں متعلقہ بل کی منظوری ایک سانحہ تھا جس میں انہیں بل کی مخالفت میں اظہار خیال کا بالاتفاق موقع نہیں ملا تھا،ورنہ وہ اُس وقت بھی اس بل کے خلاف تھے اور آج بھی اس کی پرزور مخالفت کرتے ہیں ۔ راجیہ سبھا میں اگر کانگریس نے اس کی مخالفت نہیں کی ہوتی تو انہوں نے استعفا دے دیا ہوتا۔اسی کے ساتھ انہوں نے ملت اسلامیہ ہند کو مشورہ دیا کہ وہ کسی اشتعال یا صدمے میں نہ آئیں کیونکہ یہ آرڈی ننس کبھی قانو ن نہیں بن سکے گا۔ جس طرح سابقہ موقع پر کانگریس کی مخالفت کی وجہ سے اسے راجیہ سبھا کی منظور نہیں ملی تھی اسی طرح عام انتخابات کے بعد آئندہ بھی اسے عام پارلیمانی تائید حاصل نہیں ہو گی۔